تفسير ابن كثير



سورۃ الذاريات

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
فَتَوَلَّى بِرُكْنِهِ وَقَالَ سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ[39] فَأَخَذْنَاهُ وَجُنُودَهُ فَنَبَذْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ وَهُوَ مُلِيمٌ[40] وَفِي عَادٍ إِذْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيحَ الْعَقِيمَ[41] مَا تَذَرُ مِنْ شَيْءٍ أَتَتْ عَلَيْهِ إِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيمِ[42] وَفِي ثَمُودَ إِذْ قِيلَ لَهُمْ تَمَتَّعُوا حَتَّى حِينٍ[43] فَعَتَوْا عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ فَأَخَذَتْهُمُ الصَّاعِقَةُ وَهُمْ يَنْظُرُونَ[44] فَمَا اسْتَطَاعُوا مِنْ قِيَامٍ وَمَا كَانُوا مُنْتَصِرِينَ[45] وَقَوْمَ نُوحٍ مِنْ قَبْلُ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ[46]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] تو اس نے اپنی قوت کے سبب منہ پھیر لیا اور اس نے کہا یہ جادوگر ہے، یا دیوانہ۔ [39] پس ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو پکڑ لیا، پھر انھیں سمندر میں پھینک دیا، اس حال میں کہ وہ قابل ملامت کام کرنے والا تھا۔ [40] اور عاد میں، جب ہم نے ان پر بانجھ (خیرو برکت سے خالی) آندھی بھیجی۔ [41] جو کسی چیز کو نہ چھوڑتی تھی جس پر سے گزرتی مگر اسے بوسیدہ ہڈی کی طرح کر دیتی تھی۔ [42] اور ثمود میں، جب ان سے کہا گیا کہ ایک وقت تک فائدہ اٹھالو۔ [43] پھر انھوں نے اپنے رب کے حکم سے سر کشی کی تو انھیں کڑک نے پکڑ لیا اور وہ دیکھ رہے تھے۔ [44] پھر نہ انھوں نے کسی طرح کھڑے ہونے کی طاقت پائی اور نہ وہ بدلہ لینے والے تھے۔ [45] اور اس سے پہلے نوح کی قوم کو، یقینا وہ نافرمان لوگ تھے۔ [46]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] پس اس نےاپنے بل بوتے پر منھ موڑا اور کہنے لگا یہ جادوگر ہے یا دیوانہ ہے [39] بالﺂخر ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو اپنے عذاب میں پکڑ کر دریا میں ڈال دیا وه تھا ہی ملامت کے قابل [40] اسی طرح عادیوں میں بھی (ہماری طرف سے تنبیہ ہے) جب کہ ہم نے ان پر خیر وبرکت سے خالی آندھی بھیجی [41] وه جس جس چیز پر گرتی تھی اسے بوسیده ہدی کی طرح (چورا چورا) کردیتی تھی [42] اور ﺛمود (کے قصے) میں بھی (عبرت) ہے جب ان سے کہا گیا کہ تم کچھ دنوں تک فائده اٹھا لو [43] لیکن انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی جس پر انہیں ان کے دیکھتے دیکھتے (تیز وتند) کڑاکے نے ہلاک کر دیا [44] پس نہ تو وه کھڑے ہو سکے اور نہ بدلہ لے سکے [45] اور نوح (علیہ السلام) کی قوم کا بھی اس سے پہلے (یہی حال ہو چکا تھا) وه بھی بڑے نافرمان لوگ تھے [46]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] تو اس نے اپنی جماعت (کے گھمنڈ) پر منہ موڑ لیا اور کہنے لگا یہ تو جادوگر ہے یا دیوانہ [39] تو ہم نے اس کو اور اس کے لشکروں کو پکڑ لیا اور ان کو دریا میں پھینک دیا اور وہ کام ہی قابل ملامت کرتا تھا [40] اور عاد (کی قوم کے حال) میں بھی (نشانی ہے) جب ہم نے ان پر نامبارک ہوا چلائی [41] وہ جس چیز پر چلتی اس کو ریزہ ریزہ کئے بغیر نہ چھوڑتی [42] اور (قوم) ثمود (کے حال) میں (نشانی ہے) جب ان سے کہا گیا کہ ایک وقت تک فائدہ اٹھالو [43] تو انہوں نے اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی۔ سو ان کو کڑک نے آ پکڑا اور وہ دیکھ رہے تھے [44] پھر وہ نہ تو اُٹھنے کی طاقت رکھتے تھے اور نہ مقابلہ ہی کرسکتے تھے [45] اور اس سے پہلے (ہم) نوح کی قوم کو (ہلاک کرچکے تھے) بےشک وہ نافرمان لوگ تھے [46]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 39، 40، 41، 42، 43، 44، 45، 46،

گناہ گاروں کا انجام ٭٭

no t(fseer
8815

no t(fseer
8816

no t(fseer
8817



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.